ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے

ساخت وبلاگ
یہی لوگ تو تاریخ کا عنواں ہونگےعلی احمد جان اس کی لاش گاڑی کی پچھلی سیٹ پر کیوں پڑی ہوئی تھی، گاڑی اس کے گھر اور دفتر سے دور ساحل سمندر پر واقع ابراہیم حیدری میں کیوں کھڑی تھی اور اس کے جسم پر تشدد کے نشان تھے کہ نہیں جیسے سوالات کے جوابات اس لئے کھوجے جارہے ہیں کہ یہ پتہ چل سکے کہ اس کو کسی نے مار دیا یا مرنے والے پروفیسر ڈاکٹر ظفر عارف نے خودکشی کی ہے۔ ظفر عارف ایک چھ فٹ لمبے قد کا ایک آدمی تھا جو اپنی وضع قطع سے دانشور یا فلسفی سے زیادہ ایک پہلوان نظر آتا تھا۔ کھلے گریبان کے ساتھ اس کو اس بات کی پرواہ نہیں ہوتی تھی کہ لوگ اس کے بارے میں کیا رائے قائم کریں گے کہ امریکہ اور برطانیہ میں اپنی علم و دانش کا لوہا منوانے والا 72 سال کی عمر میں بھی کھلنڈرے پن سے سے باز نہیں آتا۔ کہتے ہیں کہ سکول میں ٹیبل ٹینس کا چمپئین بن گیا تھا لیکن شوق پڑھائی کی طرف تھا ورنہ زمانے کے حساب سے اس کے لئے سب سے بہتر یہ ہوتا کہ ٹیبل ٹینس کی میز پر ہی مات اور شہ مات دیتا، آسٹریلیا جیسے کسی مردم شناس ملک میں آباد ہوتا، گوری میم سے شادی کرتا اور اب اپنے پوتے پوتیوں، نواسے نواسیوں سے کھیلتا اور ان کو بھی کبھی کبھار پاکستان لے کر آجاتا اور بتاتا کہ اس کے باپ دادے نے یہ ملک بنایا تو تھا مگر اس میں اس کے لئے جگہ نہیں تھی اس لئے وہ کہیں اور آباد ہوا۔ اپنی کلاس اور کراچی میں قابل طلبأ میں شمار ہونے کے باوجود ڈاک ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 273 تاريخ : چهارشنبه 27 دی 1396 ساعت: 5:25

*INDUS HOSPITAL*Korangi crossing Karachi is providing medical care to poor patients free of cost.Standard of care is equal to Agha khan hospital,even, *Angioplasty* is being done free of cost.At this time, following specialities are fully working;*Urology,**Nephrology,**Orthopaedics,**Cardiology,*and*Cardiac Surgery.*Pass this information to other groups to spread it to needy patients.Contact:*Dr. Manzoor Kori.*0331-2125062,021-35112709 to 17 Sirf aek msg kisi ki jaan bacha sakta hay,*Thank you for Forwarding.* HEPATITIS (B & C)ھپٹائٹس B اور ھپٹائٹس C ایک خطرناک جان لیوا مرض ہے ۔اس کا علاج Interferon انجکشن ہے جس کی قیمت 13000 ہزار روپے فی انجکش ہے ۔ایسے نادار مریض جو اسے خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے ۔وہ درج نمبروں پر رابطہ کرکے اسے مفت حاصل کرسکتے ہیں۔محمد منصور معیز صاحب۔0300-3253403021-327291660333-2731568اس میسج کو کسی Group میں ارسال کریں۔کسی کی جان بچانے پر اللہ تعالی آپ کو بھی دنیا اور آخرت کی کامیابی عطاء فرمائے . آمین یا رب العالمین افکار و نظریات: فری علاج کی سہولت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 273 تاريخ : سه شنبه 26 دی 1396 ساعت: 15:54

بسم اللہ الرحمٰن الرحیمدھوکے باز تحریر: محمد زکی حیدری  "آئندہ سے میں یونیورسٹی نہیں آ پاؤں گی، میری شادی کی تاریخ پکی ہو گئی جبران!" وہ کیمسٹری ڈپارٹمنٹ کے سامنے رکھے ایک درخت کے سوکھے تنے پر بیٹھی گردن جھکائے افسردگی کے عالم میں مجھ سے کہہ رہی تھی. فاریہ کی شادی...؟؟؟ یعنی میری زندگی کی ہر سانس کے ساتھ جس کی یاد جڑی تھی، جس کیلئے سجدوں میں گڑگڑایا  وہ کسی اور کی ... میرا دل اچھل کر حلق میں آگیا، ٹانگوں سے جان نکل گئی ... میرا کیا جرم تھا... آسمان کی طرف نگاہ کی تو کراچی کے ابر آلود آسمان پہ بادل ماتم کناں نظر آئے ... یونیورسٹی کے ہر درخت نے خوشی سے جھومنا بند کرکے افسردگی سے اپنے سر جھکا دیا تھا... میں سُن ہوگیا... یہ جامنی رنگ کی شال میں دودہ جیسا سفید فاریہ کا چہرہ کہ جس کے حسن کو دیکھ کر چارلس ڈارون کے نظریۂ ارتقا  کہ انسان ایک بدمانس کی ارتقائی شکل ہے، کی دھجیاں بکھر گئی تھیں ... وہ فاریہ کہ جب وہ مسکراتی تو ٹروئے کی ہیلن؛ مصر کی قلوپطرہ اور ھندوستان کی دروپتی شرم سے پانی پانی ہو جاتی ہوں گی... یہ میری زندگی، میرے جینے کی وجہ میری فاریہ ... "جبران! کیا ہوا چپ کیوں ہو گئے؟ ہاں جانتی ہوں جبران تم میرے بغیر ..."  اس کی آواز نے اس کا ساتھ نہ دیا اور اس کی آنکھوں میں مستقر آنسوؤں کی جھیل کا بند ٹوٹ گیا، اس کی آنکھوں سے جاری ہونے والی اشکوں کی دو نہریں اس کے دودہ جیسے گالوں پر بہن ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 282 تاريخ : سه شنبه 26 دی 1396 ساعت: 15:54

آئیے مسائل حل کرتے ہیں! نذر حافی [email protected] ٹیکنالوجی اور انسانی مسائل ایک ساتھ ترقی کر رہے ہیں۔ دنیا جہاں پر گلوبل ویلج کی شکل اختیار کرچکی ہے، وہیں پر پورا انسانی معاشرہ باہمی خلفشار اور ابتری کا شکار بھی ہے۔ بھوک، افلاس، بیروز گاری، مہنگائی، کرپشن، دھونس دھاندلی اور مکر و فریب کے سرطان نے ہر ملک اور ہر معاشرے کے قلب و جگر میں اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں۔ وہ ادارے جو بین الاقوامی برادری کو اِن مسائل سے نجات دلانے کیلئے معرض وجود میں آئے تھے، آج خود انہی مسائل کا شکار ہیں۔ انسانی معاشرے کے مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ آج کے دور میں انسان پر مسائل کا بوجھ اس قدر زیادہ ہے کہ بہت سارے لوگوں کی معاشرتی حالت ہزاروں سال پرانے غلاموں کی حالت سے بھی بدتر ہے۔  ماضی کا غلام انسان خود کو غلام سمجھ کر ظالموں اور جابروں کی غلامی کرتا تھا، لیکن آج کا انسان اپنے آپ کو آزاد سمجھ کر بھی دوسروں کی  غلامی کر رہا ہے۔ انسان کے ہاتھوں انسان کا استحصال اس بات کا ثبوت ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ انسانی وسائل تو بڑھے ہیں، لیکن مسائل کم نہیں ہوئے اور اس کاباعث یہ ہے کہ انسانی وسائل پر ماضی کی طرح آج بھی فرعونوں، ظالموں اور جابروں کا قبضہ ہے۔ ہم تاریخ عالم کا جتنا بھی مطالعہ کریں اور انسانی مسائل پر جتنی بھی تحقیق کریں، کتاب تاریخ میں جہاں جہاں انسان نظر آئے گا، وہاں وہاں انسانی وسائل پر قابض فرعون، شدّاد او ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے...
ما را در سایت ہسپتالوں کی حالت زار، مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 6voiceofnation7 بازدید : 297 تاريخ : چهارشنبه 20 دی 1396 ساعت: 6:28